سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ سولنگی کی شفقت محمود سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے دیا جانے والا تاثر سراسر غلط ہے کیونکہ نگران حکومت نے ایسی کوئی بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی رکھتی ہے یا پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کا حصہ بننا چاہتی ہے۔
9 مئی کے بعد کی صورتحال کے بعد فوجی حکام نے ان واقعات کے ماسٹر مائنڈز اور حملہ آوروں کے حوالے سے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے حیرت کا اظہار کیا کہ شفقت محمود سے ملاقات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شفقت محمود سے ان کا پرانا تعلق ہے اور یہ ملاقات مذاکرات یا بات چیت کے عمل سے متعلق نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ شفقت محمود سے ملاقات کے دوران بھی انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی مشن پر نہیں آئے اور دوست بن کر ملنے آئے تھے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی سے بات چیت یا رابطے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی والوں نے اجلاس کو کیسے توڑ مروڑ کر پیش کیا حالانکہ انہوں نے ملاقات کا اعلان بھی نہیں کیا جیسا کہ وہ دوسرے سیاستدانوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
صدر علوی کی ثالثی میں حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات پھر شروع
انہوں نے کہا کہ وہ شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ملے ہیں۔ کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی اعلان کیا گیا کیونکہ یہ ملاقات معمول کا حصہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات یا بات چیت کا فیصلہ بھی ہو تو یہ وزیراعظم اور کابینہ کا کام ہے اور انہوں نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا، سیاسی جماعتیں اپنے طور پر ایک دوسرے سے مل سکتی ہیں۔
تاہم عمران خان کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی پیشکش کے باوجود مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اگرچہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں شامل جماعتیں پہلے ہی عمران خان سے بات کرنے سے گریزاں تھیں کیونکہ انہوں نے اپنی پوری حکومت کے دوران سیاسی مخالفین سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا، پی ٹی آئی کا تعلق 9 مئی کے حملوں سے ہے۔ عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے لیے مشکل صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بھرپور کوشش کر رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔
صدر علوی سے پی ٹی آئی کے لیے سیاسی ماحول کو سازگار بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بات چیت کا عمل شروع کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لے سکے، تاہم صدر اب تک مذاکرات میں ناکام رہے ہیں۔