الیکشن کمیشن نے 27 ستمبر کو 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کی روشنی میں ملک بھر میں حلقہ بندیوں کی دوبارہ ترتیب کے بعد حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں شائع کی تھیں اور رجسٹرڈ ووٹرز سے اعتراضات جمع کرانے کو کہا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ 27 اکتوبر مقرر کی تھی اور اعلان کیا تھا کہ ان اعتراضات پر متعلقہ فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا اب الیکشن کمیشن نے 2 بینچ تشکیل دیے ہیں جو یکم نومبر سے اعتراضات کی سماعت شروع کریں گے۔
ابتدائی فہرستیں پہلے 9 اکتوبر کو شائع کی جانی تھیں لیکن سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر حلقہ بندیوں کی ٹائم لائن میں 14 دن کی کمی کردی گئی تاکہ یہ عمل 14 دسمبر کے بجائے 30 نومبر تک مکمل کیا جاسکے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں شائع کرنے کے فیصلے کو عام انتخابات کے انعقاد کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو کہ اگلے سال کے پہلے مہینے میں ہونے کا امکان ہے۔
تاہم انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں، بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انتخابات کے انعقاد میں کسی نہ کسی بہانے سے کم از کم ایک سال کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کو 2022 میں 2017 میں کی گئی متنازعہ مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کے بعد کل 1,285 اعتراضات موصول ہوئے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پنجاب، اسلام آباد اور سندھ میں جمع کرائے گئے اعتراضات کی تعداد میں کمی آئی ہے، جبکہ الیکشن کمیشن کو 2022 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں اس بار خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ووٹرز کی جانب سے زیادہ اعتراضات موصول ہوئے ہیں۔
اس وقت الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا سے 192 اور بلوچستان سے 104 اعتراضات موصول ہوئے تھے، اسی طرح پنجاب کے ووٹرز کی جانب سے 705 اور سندھ سے 284 اعتراضات موصول ہوئے تھے۔