روپی کور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کی حمایت کرنے والی کسی بھی تنظیم کی دعوت کو مسترد کرتی ہیں۔انھوں نے مزید لکھا کہ انھیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے دیوالی کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن میں نے دعوت اس لیے ٹھکرا دی کیونکہ میں غزہ کی آبادی کو گھیرے میں لے کر اجتماعی سزاؤں کی حمایت کرنے والوں کی حمایت کرنے والوں کی دعوت قبول نہیں کر سکتی ۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے دیگر جنوبی ایشیائی باشندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی حکومت سے جواب طلب کریں اور لکھا کہ امریکا فلسطین میں معصوم لوگوں کی نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ بائیڈن انتظامیہ کو ہندو مذہبی تہوار دیوالی وائٹ ہاؤس میں منانے کا خیال آیا ہے ۔
واضح رہے کہ 8 نومبر کو امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی جانب سے دیوالی کی تقریب وائٹ ہاؤس کے اندر منعقد کی گئی ہے۔ ہندوستانی کنیڈین شاعرہ کے دعوت نامے کو مسترد کرنے کے بارے میں وائٹ ہاؤس یا امریکی نائب صدر کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ روپی کور ایک ہندوستانی کینیڈین ہیں جنہوں نے اپنی کتاب ‘دودھ اور شہد کے لئے تنقیدی تعریف حاصل کی۔