تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی اور نیب پراسیکیوٹر نے عمران خان کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی تحریری درخواست کی اور دلائل دیئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے عمران خان کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے نیب کی ٹیم اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ کرے گی اور وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہی رہیں گے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست 17 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں تفتیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 17 نومبر کو احتساب عدالت کے جج کے سامنے پیش کیا جائے گا چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی اپنے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا القادر ٹرسٹ سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ کی درخواست پر محفوظ فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے تاخیر سے فیصلہ دیا۔ جج محمد بشیر اڈیالہ جیل پہنچے تو سائفر کیس کی سماعت جاری تھی۔ جج محمد بشیر کو جیل میں سائفر کیس کی سماعت کا تین بجے تک انتظار کرنا پڑا۔
لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجہ کا انتظار بھی سماعت میں تاخیر کا باعث بنا، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک بحث ہوئی۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل نیب نے عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار کرکے تفتیش کی تھی۔
حکومت نے عمران خان کا جیل میں ٹرائل کی منظوری دی جس کے بعد وزارت انصاف و قانون نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔