یہ 1970 کی دہائی کی بات ہے جب پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف پروڈیوسر اور ہدایت کار علی عفان صدیقی کو ایک ایسے کردار کی تلاش تھی جو اس سے پہلے کسی فلم میں نہ دیکھا گیا ہو، اسی دوران انہیں جمال ہاشمی کے بارے میں معلوم ہوا اور انہوں نے اپنی فلم کے لیے جمال ہاشمی کا انتخاب کیا۔
علی عفان صدیقی کی پروڈیوس کردہ فلم ’’سیزا‘‘ نے ریلیز ہوتے ہی خوب مقبولیت حاصل کی، جس کے بعد فلمی دنیا میں جمال ہاشمی کا نام بدل کر جمیل ہاشمی رکھ دیا گیا۔
جمال ہاشمی نے بھارتی شہر حیدرآباد کے ایک مسلم گھرانے میں رضوانہ نامی خاتون سے شادی کی۔ رضوانہ دراصل بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی کی رشتہ دار تھیں۔ رضوانہ پیشے کے اعتبار سے ٹیچر تھیں۔ شادی کے بعد وہ اپنے شوہر جمال ہاشمی کے ساتھ پاکستان چلی گئیں
جمال ہاشمی کی ازدواجی زندگی مسائل سے دوچار تھی، ان کی ازدواجی زندگی میں لڑائیاں اتنی بڑھ گئی تھیں کہ طلاق تک جا پہنچی تھیں، اس وقت تک جمال ہاشمی پاکستانی فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ کر بھارت چلے گئے تھے۔
اس جوڑے کے ہاں دو بیٹیوں کی پیدائش ہوئی جن میں بالی ووڈ اداکارہ تبو اور ان کی بہن فرح ناز شامل ہیں، تبو کا اصل نام تبسم فاطمہ ہاشمی ہے، وہ 4 نومبر 1971 کو پیدا ہوئیں۔
جب تبو نے بھارتی فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تو ان کے والد جمال ہاشمی ان کے سخت خلاف تھے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی بیٹیاں فلموں میں کام کریں، اس لیے انہوں نے اپنی بیٹیوں کو چھوڑ دیا اور گمنامی کی زندگی گزارنے لگے۔
بعد ازاں تبو کی بہن فرح ناز نے اپنے والد کو ڈھونڈا اور انہیں اپنے ساتھ لے جانا چاہا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کی خواتین کے فلموں میں کام کرنے کے سخت خلاف ہیں، اس لیے انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ
جانے سے انکار کردیا۔
254