امریکہ میں یو ٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کے محققین نے کیٹامین اینستھیٹائزڈ خنزیر کے دماغ کو جسم سے الگ رکھ کر دوران خون کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ سائنسدانوں نے کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کی مدد سے دماغ میں بلڈ پریشر، حجم، درجہ حرارت اور غذائیت کی طلب کو برقرار رکھا۔
نیورولوجسٹ کی ٹیم کے مطابق جسم کے باقی حصوں سے کوئی حیاتیاتی مداخلت نہ ملنے کے باوجود دماغی سرگرمیوں میں بہت معمولی تبدیلی آئی۔سائنسدانوں کے مطابق اس تجربے کی کامیابی سے جسم کے دیگر افعال کو شامل کیے بغیر انسانی دماغ کے مطالعہ کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔
جبکہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں برین ٹرانسپلانٹ کے امکانات کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ میں نیورولوجی کے پروفیسر جوآن پاسکل نے کہا کہ نیا طریقہ تحقیق کو قابل بناتا ہے جو جسم سے آزاد دماغ پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور ان تمام حیاتیاتی سوالات کے جوابات دیتا ہے جیسا کہ پہلے کبھی نہیں تھا۔اس طرح دماغ کو الگ تھلگ کرنے سے محققین کو جسم کے قدرتی دفاعی نظام کے بغیر استعمال شدہ اجزاء کے اثرات کا مطالعہ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔