ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیم کو داخلی راستے پر ایک اجتماعی قبر ملی، جس میں 25 ہیلتھ ورکرز کے ساتھ تقریباً 300 مریض ہسپتال کے اندر موجود تھے۔
اسرائیل کا الشفاء ہسپتال پر حملہ،حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا
بیان میں کہا گیا ہے کہ جب کہ بقیہ مریضوں، عملے اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر ہسپتال سے نکالنے کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، قریبی طبی مراکز پہلے سے ہی زیادہ ہجوم ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا ہسپتال کا کئی دنوں تک محاصرہ کرنے اور پھر فضائی اور زمینی حملوں سے مختلف وارڈز کی مکمل تباہی کے بعد اسرائیل نے مریضوں، طبی عملے اور وہ خواتین جو ہسپتال سے پناہ لینے کے لیے وہاں موجود تھیں۔ بچوں اور بوڑھوں سمیت سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
غزہ کا الشفاء ہسپتال غیر فعال،دروازوں پر اسرائیلی ٹینک کھڑےہوگئے
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسسکا البانی نے یورپی یونین کے صدر کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو انسانی بحران قرار دیا تھا۔
فرانسسکا البانی نے کہا کہ یہ نہ صرف ایک انسانی بحران ہے بلکہ جدید ہتھیاروں سے بلاامتیاز اور ممکنہ طور پر نسل کشی کی جا رہی ہے اور یورپی یونین کو اسے روکنے میں مدد کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 5 ہزار کے قریب بچے بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے۔