انہوں نے کہا کہ ماسک پہننے پر پابندی کا اطلاق لاہور، شیخوپورہ، قصور اور ننکانہ صاحب کے اضلاع میں ہوگا، اس کے علاوہ گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارروال، حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ شہریوں کی صحت کا تحفظ حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے، سموگ کے باعث ہونے والی الرجی اور بیماریوں سے بچنے کے لیے تمام شہری ماسک پہنیں۔
اس حوالے سے نگرا ن وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی ‘ایکس پر پوسٹ کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن شیئر کیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اس پابندی کا اطلاق پنجاب کے مذکورہ 10 اضلاع میں 20 سے 26 نومبر تک ہوگا۔
محسن نقوی نے لکھا کہ سموگ سے متاثرہ اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ صحت کو ترجیح دینا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ محفوظ معاشرے کے لیے رہنما اصولوں پر عمل کریں۔
پنجاب میں سموگ کی صورتحال
واضح رہے کہ لاہور ان دنوں شدید سموگ اور فضائی آلودگی میں گھرا ہوا ہے لاہور کا موجودہ انڈیکس صحت عامہ کے لیے سنگین خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔
لاہور روایتی طور پر سردیوں کے موسم میں ہوا کے خراب معیار کا شکار ہوتا ہے، خاص طور پر اکتوبر سے فروری تک جس کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلا دیتے ہیں، جس سے سموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کی بنیادی وجوہات میں گاڑیاں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، تعمیراتی مقامات سے فضلہ اور گردوغبار کو جلانا، انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔