غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے بائیڈن انتظامیہ کے شدید دباؤ کے باعث حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی۔امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے پیچھے دراصل امریکی صدر بائیڈن کے سینئر مشیروں کے خفیہ سیل کا ہاتھ تھا۔
جریدے کے مطابق صدر بائیڈن کو امید ہے کہ جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی خطے میں زیادہ سے زیادہ امن کی جانب ایک قدم ثابت ہو سکتی ہے تاہم جنگ بندی کا معاہدہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے ،رپورٹ کے مطابق یہ ڈیل ایک ایسے وقت میں ممکن ہوئی ہے جب صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اسرائیل کی ضرورت سے زیادہ حمایت کی امریکی پالیسی اور غزہ میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ناراض ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مسئلہ فلسطین میں صدر بائیڈن کی مقبولیت کم ہو رہی ہے جس کا اثر اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات پر پڑ سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کو امید ہے کہ جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی خطے میں وسیع تر امن کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے تاہم سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وسیع تر امن کا امکان ابھی بہت دور ہے۔