قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بتایا کہ حماس کے زیر حراست 13 اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کو عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ وقت کے مطابق شام 4 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) کو رہا کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ‘ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کو روزانہ کی بنیاد پر رہا کیا جائے گا اور 4 دنوں میں مجموعی طور پر 50 مغویوں کو رہا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
اسرائیل جنگ بندی پر کیسے رضا مند ہوا ؟
انہوں نے کہا کہ آج صبح تک تنازع کے فریقین اور مصری حکام کے درمیان دوحہ میں مشاورت جاری رہی اور یہ ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں۔قطری وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے نکالنے کے راستے کے بارے میں نہیں بتا سکتے، ہمارا مقصد یرغمالیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری توجہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ کام محفوظ طریقے سے ہو، جس کے لیے ہلال احمر اور فریقین بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔تاہم انہوں نے جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیل کی طرف سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی فلسطینی قیدیوں کی تعداد نہیں بتا سکتے تاہم وہ یقین دلاتے ہیں کہ یہ دو طرفہ معاہدہ ہے، اس لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اور حماس نے قطر کو یرغمالیوں کی فہرستیں فراہم کر دی ہیں اور عارضی جنگ بندی کے دوران مزید یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل معاہدے کا ناگزیر حصہ ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ امداد کی ترسیل جلد از جلد رفح کراسنگ سے شروع ہو جائے گی۔