حکم نامے کے مطابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔
نیب کا کہنا ہے کہ علی ظفر ایڈووکیٹ 23 نومبر کو نیب آفس میں پیش ہوئے، معاہدے کا ریکارڈ بھی نیب کو دے دیا گیا۔
حکم نامے کے مطابق نیب حکام نے کہا کہ قومی خزانے کو منتقل کی گئی رقم کے حوالے سے تحقیقات کرنی ہیں، تفتیش مکمل کرنے اور کیس کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لیے مزید ریمانڈ درکار ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکلا صفائی نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے دو خطوط پیش کیے، ایک خط 6 نومبر 2019 کا مشریق بینک سے متعلق ہے، وکلا کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رقم کی منتقلی کا کوئی عمل دخل نہیں۔
احتساب عدالت کے حکم کے مطابق وکلا کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا 240 کنال اراضی کی منتقلی سے کوئی تعلق نہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ نیب حکام نے کہا کہ علی ظفر کی جانب سے دیا گیا ریکارڈ چیک کرنے کے لیے ریمانڈ ضروری ہے، عدالت نے 10 کے بجائے 4 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔
احتساب عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
80