چیمپئنز ٹرافی 2025 کا انعقاد فروری، مارچ میں ہونا ہے، آئی سی سی نے میزبانی پاکستان کے حوالے کر دی ہے، تاہم ابھی تک معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے، گزشتہ دنوں بھارت میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس کے دوران بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا، پی سی بی عہدیداروں نے تحفظات ختم ہونے کے بعد جلد دستخط کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ اگر کوئی ملک سیکیورٹی وجوہات کا حوالہ دے کر ٹیم بھیجنے سے انکار کرتا ہے تو یکطرفہ فیصلے سے گریز کیا جائے، آزاد سیکیورٹی ایجنسی صورتحال کا جائزہ لے، بھارت کے علاوہ ہر ٹیم پاکستان میں کھیلنے آئی ہے۔ ، کسی کو بھی سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لہذا تمام میچ وہاں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی حکومت اپنی ٹیم میں نہیں بھیجے گی، پی سی بی کو بھی معلوم ہے کہ یہ معاملہ سیاسی ہے اور اسے حکومتی سطح پر حل کیا جائے گا، ایسی صورت میں دیگر آپشنز پر غور کیا جائے گا۔بلیو شرٹس کے نہ آنے کی صورت میں پاکستان اپنے میچوں کو غیر جانبدار مقامات پر منتقل کرنا چاہے گا اور مالی نقصان کی مکمل تلافی کے لیے کونسل سے یقین دہانی مانگے گا، سابق انتظامی کمیٹی نے سینئر وکلاء کے مشورے سے کئی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ مئی میں آئی سی سی کے چیئرمین گریگ بارکلے اور سی ای او جیف ایلارڈائس نے پاکستان کا دورہ کیا لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔
پی سی بی نے رواں سال ہائبرڈ ماڈل کے تحت سری لنکا میں ایشیا کپ کا انعقاد کیا، ملک میں صرف چار میچز ہوسکے، بھارتی ٹیم نہ آئی تو چیمپئنز ٹرافی میں بھی ایسا ہی کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم اس صورت میں اخراجات بہت بڑھ جائیں گے۔ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کا آخری ایڈیشن 2017 میں جیتا تھا، 2025 کے ایونٹ میں بھی 8 ٹیمیں شرکت کریں گی۔
یاد رہے کہ جون میں بھارتی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کو امریکا اور ویسٹ انڈیز منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے، پاکستان کو مالی طور پر معاوضہ دیا جائے گا، تاہم اس رپورٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اگلے سال مذکورہ دونوں ممالک میں منعقد ہونا ہے، اس سے قبل ایونٹ کو منتقل کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں تاہم کچھ عرصہ قبل آئی سی سی نے باضابطہ اعلان کیا تھا کہ اسے وہیں منعقد کیا جائے گا۔