ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان اسٹیٹ آئل نے دھمکی دی ہے کہ اگر جمعرات تک بقایا جات کا تصفیہ نہ کیا گیا تو پی آئی اے کو تیل کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایف بی آر نے پی آئی اے کے اکاؤنٹس کو ایسے وقت منجمد کرنے کا فیصلہ کیا جب ای اے ایس اے کا وفد فلائٹ سیفٹی کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ملک کا دورہ کر رہا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایئرلائن انتظامیہ ایف بی آر سے رابطے میں ہے جس نے پی آئی اے کے 28 اکاؤنٹس منجمد کر دئیے ہیں اور انتظامیہ کو امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ 2020 میں EASA نے 22 مئی 2020 کو کراچی میں طیارہ گرنے کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
یہ پابندیاں سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے پارلیمنٹ میں 40 فیصد پاکستانی پائلٹس کی قابلیت پر سوالیہ نشان ہونے کے بیان کے بعد لگائی گئی تھیں۔
ای اے ایس اے کے 4 رکنی وفد نے گزشتہ روز کراچی میں پی آئی اے کے آپریشن، ایپرن، انجینئرنگ ایریا اور فلائٹ سیفٹی ٹولز کا معائنہ کیا۔
ٹیم نے منگل کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹ لائسنس اور ایئر قابلیت کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔