ایک انٹرویو میں علیم خان نے کہا کہ جہانگیر ترین بیمار تھے تو شہباز شریف ان سے ملنے آئے، جہانگیر ترین اب شہباز شریف سے ملنے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ غیر متفقہ ملاقاتیں ہیں۔ کسی ایجنڈے کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی۔ اگر کسی ایجنڈے کے ساتھ میٹنگ ہوتی ہے تو پہلے 30 ممبران CEC کے پاس جائیں گے۔
علیم خان نے کہا کہ پاکستان میں میرے پسندیدہ لیڈر چوہدری شجاعت ہیں۔ وہ بہت نفیس اور اعلیٰ درجے کے انسان ہیں۔ وہ کوئی عام سیاستدان نہیں ہے۔واضح رہے کہ شہباز شریف اور جہانگیر ترین کی ملاقات کے بعد (ن) لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبریں سامنے آئی تھیں جس پر دونوں جماعتوں کی جانب سے متضاد بیانات بھی سامنے آئے تھے۔