پاکستان ریلویز نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرینوں کو حادثات سے بچانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے بعد اب انفراریڈ لیزر تھرمل امیجنگ کے ذریعے شناخت کی جا سکے گی جس میں ریلوے ٹریک پر انسان اور دیگر جاندار بھی شامل ہیں ور ڈرائیور بروقت بریک لگا کر ٹرین کو حادثے سے بچا سکے گا۔
پاکستان ریلوے کو اکثر ریلوے کراسنگ یا پھاٹک کراسنگ پر حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نہ صرف ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے بلکہ قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں۔
ریلوے انتظامیہ نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی (UET) کی مدد سے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے، جس کی مدد سے ڈرائیور شدید دھند یا اندھیرے میں ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ریلوے ٹریک پر آنے والی انسان، جانور یا کسی بھی قسم کی ٹرانسپورٹ کا پتہ لگا سکتا ہے۔ انفراریڈ تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ جلد شناخت کر لے گی۔
ریلوے نے صرف 15 لاکھ کی لاگت سے یہ آلات اپنی مختلف ٹرینوں کے انجنوں کے ساتھ لگائے ہیں۔ پاکستان ریلوے نے ملک کے مختلف شہروں میں چلنے والی ٹرینوں میں اس ڈیوائس کو لگا کر تجربات کیے جو کامیاب ثابت ہوئے۔
انفراریڈ تھرمل ٹیکنالوجی کی کامیابی کے بعد ریلوے انتظامیہ نے مرحلہ وار تمام ٹرینوں میں ان آلات کو نصب کرنا شروع کر دیا ہے۔ ریلوے رواں مالی سال کے آخر تک اپنی تقریباً تمام ٹرینوں میں اس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دے گا۔