اس حوالے سے فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ ملبے سے فلسطینیوں کو نکالنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ایندھن کی کمی کے باعث سول ڈیفنس کے پاس صرف ایک قابل استعمال گاڑی ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے فلسطینیوں کے جبری انخلاء کے منصوبے کے تحت خان یونس سے علاقہ خالی کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے خوراک کا بحران مزید سنگین ہوگیا ہے جبکہ غزہ تک امداد اور ایندھن کی رسائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اولمپک کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 47 فلسطینی کھلاڑی بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک شہدا کی تعداد 18 ہزار جب کہ زخمیوں کی تعداد 48 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں 8000 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔