گزشتہ روز خصوصی عدالت میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی، عدالت نے ملزمان کی جانب سے دائر 6 مختلف درخواستیں نمٹا دیں، گزشتہ سماعت کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی و شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 13 دسمبر مقرر کردی۔
گزشتہ سماعت کے دوران ملزمان کے اہل خانہ اور میڈیا کے نمائندوں کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی، وکلا نے چالان کی نامکمل کاپی، نوٹیفکیشن اور میڈیا تک رسائی سے متعلق مختلف درخواستیں دائر کی تھیں، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میڈیا کا داخلہ بند ہے۔ اکثریت باہر کھڑی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ انتظامی مسئلہ ہے اس کو دیکھیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے کمرہ عدالت کی تالہ بندی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خاندان میں کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے دونوں فیصلوں کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے سماعت نہیں روکی، عدالت فرد جرم عائد کرنے کا عمل مکمل کرے۔
جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی فیصلہ کریں گے میرٹ پر کریں گے، جو جیل میں ہیں ان پر جرم ثابت نہ ہونے پر رہا کر دیا جائے، کیس کو متوازن اور غیر جانبداری سے چلا رہے ہیں۔
108