2023؛ پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میںکمی ، آٹو انڈسٹری مشکلا ت کا شکار

زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے گزشتہ سال تک درآمدات پر پابندی کے باعث کاروں کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی اور تمام OEMs نے پیداوار معطل کر دی تھی۔ پرزہ جات کے کارخانوں میں بھی پیداوار میں 70 فیصد کمی ہوئی۔ گاڑیوں کی فروخت میں کمی سے قومی خزانے کو آمدن میں بھی نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایل سی کھولنے میں مشکلات اور زرمبادلہ کے انتظام میں مشکلات کے باعث اہم پرزوں کی درآمد روک دی گئی، اسی طرح مقامی طور پر تیار کیے جانے والے پرزوں کے لیے خام مال درآمد نہیں کیا جاسکا۔ درآمدات پر سے پابندی اٹھانے کے باوجود شرح سود زیادہ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی طلب بحال نہیں ہو سکی۔روپے کی قدر میں کمی کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ 2023 کی آخری سہ ماہی میں جاری نہیں رہ سکا، گزشتہ سطح کے مقابلے میں یہ کمی معمولی ہے جس کی وجہ سے فروخت میں اضافہ نہیں ہو سکا۔
پاکستان کی آٹو انڈسٹری بھی کم قیمت والی گاڑیاں متعارف کرانے اور پاکستان میں تیار ہونے والی گاڑیاں برآمد کرنے کے پالیسی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ گاڑیاں بنانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چھوٹی اور کم قیمت گاڑیاں متعارف کرانے کا کوئی ارادہ نہیں، زیادہ تر ایس یو وی ماڈلز متعارف کرائے گئے ہیں۔مارکیٹ میں آنے والے نئے پلیئرز کے ساتھ ساتھ، پرانے کھلاڑی بھی تیزی سے مقبول ہونے والی SUVs اور ہیچ بیکس متعارف کروا رہے ہیں جن میں سیڈان بھی شامل ہے، عوام کے پاس استعمال شدہ ری کنڈیشنڈ گاڑیاں خریدنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

سال بھر میں استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتا رہا تاہم کار ڈیلرز کے مطابق پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔آٹو انڈسٹری نے سال 2024 پر اپنی امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔ آٹو انڈسٹری کو امید ہے کہ نیا سال ہائبرڈ ٹیکنالوجی کا سال ہو گا جو الیکٹرک گاڑیوں کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

آٹو انڈسٹری پرامید ہے کہ عام انتخابات کے بعد مستحکم حکومت کے قیام سے سیاسی غیر یقینی صورتحال ختم ہو جائے گی جس کے اثرات معاشی سرگرمیوں پر پڑیں گے جس کے باعث نئے سال کے آغاز پر گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہو گا۔ 2030 تک پانچ لاکھ گاڑیاں پہنچ جائیں گی لیکن اس کے لیے پالیسی کا تسلسل اور شرح سود میں کمی ناگزیر ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔