بیرسٹر علی ظفر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے استدعا کی کہ ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ،آر او یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کے معاملہ مورل ٹرپیٹیوٹ کا ہے یا نہیں، کوئی شخص اہل ہے یا نہ اہل اس کے لیے شواہد چاہیے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے معاملے میں آر او کے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں تھا، 2018 میں خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ خواجہ محمد آصف کیس میں تنخواہ کا ذکر تھا ،توشہ خانہ میں جو چیزیں لی گئیں کیا ان کی تفصیلات دی گئیں؟ جوپیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کرحاصل کیا گیا وہ کیوں ظاہر نہیں کیا گیا؟۔
بیر سٹرعلی ظفر نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے خلاف دلائل میں کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ہوئی ہے اور اپیل زیر سماعت ہے، توشہ خانہ میں ساری چیزیں ڈیکلیئر کی گئیں۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن ارشد ملک ٹیم کے ہمراہ الیکشن ٹربیونل میں پیش ہوئے ،ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے سرسری سماعت کرنا ہوتی ہے، ملزم سزا یافتہ ہو تو الیکشن نہیں لڑ سکتا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ سزا ختم نہیں کی بلکہ وہ برقرار ہے۔
ڈی جی لا نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے قانون کے مطابق کاغذات مسترد کیے اس لیے استدعا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی جائے۔۔الیکشن ٹربیونل کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے فریقین کے دلائل سن کر بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 10 جنوری کو سنایا جائے گا۔