ٹورنٹو میں قائم اسٹارٹ اپ ٹرانسپوڈ کے مطابق، کمپنی کی ہائپر لوپ طرز کی ویکیوم ٹرین مسافروں کو 1،000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی اجازت دے گی. یہ ‘فلوکس جیٹ ٹرینیں ویکیوم ٹیوبوں کے ذریعے ہوا میں معطل ہوں گی اور پلازما سے چلیں گی. اس طرح ٹرین کو کمرشل طیارے کی رفتار سے چلایا جا سکتا ہے.
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 2035 سے پہلے اس منصوبے کو حقیقت بنانے کی ٹیکنالوجی موجود ہے.
کمپنی پہلے ہی ایڈمنٹن اور کیلگری کے درمیان 18 بلین ڈالر کی لاگت سے 300 کلومیٹر لمبی لائن پر کام کر رہی ہے.
ٹرانس پوڈ سسٹم کے موجد ریان جانزین کے مطابق اس منصوبے کو ہوائی جہاز کی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے لیکن یہ ٹرین کی طرح کام کرتا ہے.
بغیر پروں کے ہوائی جہاز کے طور پر ڈیزائن کیا گیا، فلوکس جیٹ گاڑی کو تیز رفتاری سے ‘اڑنے’ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے.
ہر گاڑی روایتی ریل کار سے کافی چھوٹی ہوتی ہے, اس کے کمپارٹمنٹ ٹرین کے ڈبوں سے قدرے تنگ ہیں اور یہ 54 مسافروں یا 10 ٹن کارگو کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے.
اگرچہ مسافروں کی تعداد کم ہے، ٹرانسپوڈ کا کہنا ہے کہ کمپنی ایک وقت میں متعدد گاڑیاں لانچ کرکے اس مسئلے کو حل کرے گی.
کمپنی کے مطابق ہائپر لوپ کا استعمال ہوائی سفر کے مقابلے میں 44 فیصد کم مہنگا ہوگا جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 636،000 ٹن کمی واقع ہوگی.
393