وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے پاس اب بھی مہینوں تک لڑائی جاری رکھنے کے لیے گولہ بارود موجود ہے اور وہ اب بھی غزہ میں لڑائی کے ساتھ اسرائیل پر راکٹ فائر کرسکتی ہے۔ اعتراف کیا گیا ہے کہ غزہ پر جنگ کے دوران حماس کو تباہ کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا۔اخبار کے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے اہلکار ان علاقوں میں واپس آ گئے ہیں جن کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اب اس کے کنٹرول میں ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ حماس کے ارکان حالات کے مطابق ڈھال رہے ہیں اور اب ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ چھوٹے گروپوں میں لڑیں اور اسرائیلی فوجیوں پر گھات لگا کر غائب ہو جائیں۔سابق امریکی جنرل جوزف ووٹل نے اخبار کو بتایا کہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ حماس نقصانات کے باوجود مزید لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک حماس نے اپنے 20 سے 30 فیصد جنگجوؤں کو کھو دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق حماس کے پاس جنگ سے پہلے 25,000 سے 30,000 جنگجو تھے جن میں ہزاروں پولیس افسران اور دیگر شامل تھے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے اور وحشیانہ بمباری ایک سو سات روز سے مسلسل جاری ہے۔اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 62 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ لاکھوں بے گھر فلسطینی خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔