غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس میں ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر پر اسموک بم پھینکتے ہوئے رفح پر حملہ کیا۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 110 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔دوسری جانب القسام بریگیڈز نے غزہ شہر میں اسرائیلی فوجیوں کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا تو اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس مخالف پمفلٹ گرانا شروع کر دیا۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جب کہ اسرائیلی فوج نے چھاپوں میں مغربی کنارے سے 12 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
یہ بھی بڑھیں
غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 112 فلسطینی شہید
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں، ترکی کے انٹیلی جنس سربراہ نے قطر میں حماس رحمان اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کی، جس میں غزہ میں امداد اور یرغمالیوں کی رہائی پر بھی بات ہوئی۔جرمنی نے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے رفح سیف زون میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو ہزاروں فلسطینیوں کے قتل میں ملوث ہے۔جرمن وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ رفح بارڈر پر موجود ہزاروں مہاجرین میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ رفح سیف زون میں اسرائیلی فوجی کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر الکور ترک نے بھی رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفح میں 15 لاکھ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں اور اسرائیلی فوجی منصوبے نے رفح کے لیے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 65 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے اور غزہ کے 80 فیصد ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔