عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ کے خان یونس میں النصر اور الامال ہسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ال کی بالائی منزلوں پر بہت سے فلسطینیوں کی شہادت کا خدشہ ہے۔ غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں واقع نصر میڈیکل کمپلیکس پر اسرائیلی ٹینکوں سے گولے داغے گئے ۔
رات کے اوائل میں میڈیکل سینٹر کے سامنے گیٹ پر ایک اسرائیلی سنائپر نے ایک فلسطینی خاتون کو شہید کر دیا، جب کہ ہسپتال کے احاطے میں دیگر ہلاکتوں اور زخمیوں کی بھی اطلاع ہے.صہیونی فوج نے رفح شہر کے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 15 شہری شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کے اندھا دھند حملوں میں 107 فلسطینی شہید اور 142 زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو غزہ کے ایک اور اسپتال پر حملہ کیا اور مریضوں اور زخمیوں کی دیکھ بھال کیے بغیر جابرانہ فوج اسپتال میں داخل ہوتی رہی اور اس میں توڑ پھوڑ کرتی رہی.غزہ شہر کے خان یونس میں واقع الامل ہسپتال زخمیوں یا مریضوں کے لیے باقی ماندہ ہسپتالوں میں سے ایک ہے لیکن اس پر کل اسرائیلی فوج نے حملہ بھی کیا۔ خان یونس کے ہسپتال کا کئی ہفتوں تک محاصرہ کیا گیا اور طبی عملے کو زخمیوں کے علاج سے روک دیا گیا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے العمال ہسپتال کے محاصرے کے بعد کیے گئے حملے سے زیر علاج فلسطینیوں کی حالت زار میں اضافہ ہوا ہے جبکہ یہ ہسپتال اسرائیلی فوج کے حملوں اور فلسطینی مزاحمت کے درمیان پھنس گیا ہے.
اس واقعے سے پہلے بھی ہسپتال انتظامیہ نے کہا تھا کہ اسے ادویات اور طبی آلات کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن زخمیوں اور مریضوں کے علاج میں دشواری کا اضافہ ہوتا ہے.اس ہفتے کے آغاز میں ہلال احمر نے کہا تھا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 8000 فلسطینیوں نے اس اسپتال میں پناہ لی ہے.دوسری جانب اسرائیل کے اہم اتحادی اور غزہ جنگ کے لیے مالی اور فوجی مدد فراہم کرنے والے امریکہ نے رفح میں بڑے پیمانے پر حملوں کے بارے میں وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سانحے سے کم نہیں ہو گا، کیونکہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے وہاں پناہ لی
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ اپنے پانچویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے اور اب تک اسرائیلی بربریت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 28 ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ 67 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔