ہاں موسموں کو اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے 29 فروری کو کیلنڈر کا حصہ بنایا گیا ہے۔ناسا اور جاپان کی خلائی ایجنسی میں کام کرنے والے سائنسدان جیمز او ڈونوگھو نے لیپ ایئر کی اہمیت کی وضاحت کی۔
یہ بھی پڑھیں
یکم جنوری کو ہی سال کا پہلا دن کیوں اور کس نے قرار دیا ؟
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ لیپ سال بے معنی لگتا ہے لیکن ہمارے موسموں اور مہینوں کو اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے اسے کیلنڈر میں شامل کیا جاتا ہے ، لیپ سال کے بغیر، کیلنڈر میں نظر آنے والے سال آہستہ آہستہ مختلف نظر آنے لگیں گے۔ اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک گریگورین کیلنڈر استعمال کرتے ہیں جو 365 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ہماری زمین سورج کے گرد اپنا چکر 365.242 دنوں میں مکمل کرتی ہے۔سادہ الفاظ میں شمسی سال 365 دن، 5 گھنٹے، 48 منٹ اور 56 سیکنڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔
اگر لیپ سال نہ ہوتے تو 400 سال بعد گرمیوں اور سردیوں کے مہینے بدل جاتے۔لیپ سال کے بغیر، زمین کی گردش اور ہمارے کیلنڈر کے درمیان 6 گھنٹے کا فرق ہوگا، اور ہر 4 سال بعد یہ فرق پورے 24 گھنٹے کا ہوگا۔لہذا 29 فروری ہمارے موسموں کو مخصوص مہینوں میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔جیمز O’Donoghue کے مطابق کیلنڈر کو درست رکھنے کے لیے ہم ہر سال کے آخر میں 6 گھنٹے کا اضافہ نہیں کر سکتے کیونکہ ایسا کرنے سے سورج اگلے دن 6 گھنٹے پہلے نکلے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ صرف اسی صورت میں کر سکتے ہیں جب ہم گھڑی کے 24 گھنٹے کی پرواہ نہ کریں جو سورج کے طلوع و غروب کے لیے اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیپ ایئر اس مسئلے کا ایک آسان حل ہے جو لوگوں کو سیاروں کی حرکت اور رفتار کے بارے میں بات کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔