اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے ‘اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال (2023) میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوا۔ زمینی اور سمندری درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے اور گلیشیئرز تاریخی رفتار سے پگھل رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مارچ 2023 سے فروری 2024 کے درمیان پیرس معاہدے کے تحت عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا اور اس عرصے کے دوران عالمی درجہ حرارت میں 1.56 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا۔ اضافہ ہوا،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے اجراء کے بعد کہا ہے کہ عالمی موسمیاتی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور فوسل فیول کے مسلسل استعمال سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رہی ہے۔
تبدیلی کے بارے میں تشویش میں غیر معمولی اضافہ۔ڈبلیو ایم او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایل نینو کے واقعے کے بعد کا سال عام طور پر گرم ہوتا ہے، اگرچہ ہم ابھی تک 2024 کے گرم ترین سال ہونے کی پیش گوئی نہیں کر سکتے، لیکن اس سال زیادہ گرم ہونے کا امکان ہے۔ شدت 2023 کا ریکارڈ توڑ دے گی۔رپورٹ کے مطابق 2023 کے دوران 90 فیصد سمندروں میں کم از کم ایک گرمی کی لہر آئے گی، جب کہ گلیشیئرز پر برف کی سطح اپنی کم ترین سطح پر آجائے گی ۔
آرکٹک سمندری برف بھی ریکارڈ کی کم ترین سطح پر ہوگی۔ تاہم اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق ایک امید افزا بات یہ ہے کہ ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے قابل تجدید توانائی کی پیداوار 2022 میں تقریباً 50 فیصد بڑھ کر 510 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔