رہائی پانے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ بوگس کیس نے ان کی زندگیاں تباہ کر دیں، پولیس حراست میں انہیں مارا پیٹا گیا اور بدسلوکی کی گئی، اور اس صدمے کی وجہ سے 2019 میں دو بچوں کے ایک 40 سالہ باپ نے خودکشی کر لی۔مدھیہ پردیش کے گاؤں موہد میں رہنے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ اب گاؤں کے لوگ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ نہیں دیکھتے کیونکہ وہ اب بھی مسلمانوں کی گرفتاری سے صدمے کا شکار ہیں۔
گاؤں والے کرکٹ نہیں کھیلتے اور جب پاکستان اور بھارت کا میچ ہوتا ہے تو کوئی اسے ٹی وی پر نہیں دیکھتا۔واضح رہے کہ 18 جون 2017 کو لندن کے اوول اسٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی تھی جس کے بعد گاؤں موحد میں افواہ پھیل گئی تھی کہ مکینوں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے، مٹھائیاں تقسیم کیں اور جشن منایا۔ جیسے ہی پولیس کو خبر ملی، اس نے 19 مسلمانوں کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند 1860 کے تحت بغاوت اور مجرمانہ سازش کا مقدمہ درج کیا۔