دو ہفتے قبل ہیٹی کے وزیر اعظم ایریل ہنری نے کینیا کی سربراہی میں بین الاقوامی فوجی مداخلت کی نگرانی کے لیے ایک عبوری کونسل کی تشکیل کے بعد استعفیٰ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
کینیڈا دو سالوں سے کینیڈینوں کو ہیٹی کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دے رہا ہے اور اس نے ملک کے لیے تمام تجارتی پروازیں منسوخ کر دی ہیں اور وہاں پھنسے ہوئے لوگوں کو کینیڈا واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔جولی نے کل اوٹاوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اب وہاں کے ہوائی اڈے آپریشنل نہیں ہیں، ہوائی اڈے کی سکیورٹی کی صورتحال غیر مستحکم ہے۔ لہٰذا ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ان حالات میں کینیڈینوں کو تحفظ تک پہنچا سکیں۔
جولی نے کہا کہ صرف ان لوگوں کو کینیڈا واپس کیا جا رہا ہے جن کے پاس کینیڈا کے پاسپورٹ ہیں
کینیڈا کے مستقل باشندے، درست پاسپورٹ کے بغیر شہری، اور کینیڈین کے خاندان کے افراد فی الحال ہیلی کاپٹر ایئر لفٹ کے اہل نہیں ہیں۔ جولی نے کہا کہ حکومت ان لوگوں کی ملک چھوڑنے میں مدد کے لیے دوسرے طریقوں پر کام کر رہی ہے۔ قونصل، سیکیورٹی اور ایمرجنسی مینجمنٹ کی اسسٹنٹ ڈپٹی منسٹر جولی نے کہا کہ ملک میں تقریباً 3,000 کینیڈین سرکاری طور پر رجسٹرڈ ہیں
جولی نے کہا،ہم جانتے ہیں کہ ہیٹی کے لوگوں کو ہماری ضرورت ہے، ہم سب سے زیادہ کمزور کینیڈینوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔” مثال کے طور پر، وہ لوگ جن کی طبی ضروریات ہیں یا جن کے بچے ہیں”
127