اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا جس کی کل رقم تقریباً 18 ہزار ارب روپے ہوگی.
ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بجٹ میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے.
اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے اور کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگانے کی تجویز دی جائے گی.
ماہرین معیشت اور معاشی تجزیہ کا روں کا کہنا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ادویات، بجلی، پیٹرول اور پینشنز پر ٹیکسز لگنے کی توقع ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت مالی سال 2024-25 کا بجٹ جون میں پیش کرنے جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی حکومت کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض کے نئے پیکج کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔
اس وقت یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام کن شرائط کے ساتھ آئے گا اور اس کا پاکستانی معیشت پر کیا اثر پڑے گا۔
آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کے حوالے سے ماہر معیشت عابد سلہری اور سینیئر صحافی مہتاب حیدر کے ساتھ انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی نشست ہوئی جس میں معیشت کے مختلف پہلوں پر بات کی گئی۔
کیا مہنگائی میں کمی مستقل نظر آئے گی؟
ستمبر 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی جو کہ اپریل 2024 میں کم ہو کر 17 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ سوال یہاں یہ کہ مہنگائی میں کمی کیوں ہوئی اور کیا اس میں مزید کمی بھی ہو گی؟اس پر ماہر معاشیات کہتے ہیں ’ایک تو واقعتاً مہنگائی میں کمی ہوئی ہے دوسرا یہ کہ اگر موازنہ مہنگائی کی ایک بڑی شرح سے کیا جائے تو یقینا کمی نظر آتی ہےلیکن بجٹ کے بعد مہنگائی میں اضافہ ہوگا نہ کہ کمی۔