اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے ستمبر کی چھٹیوں کے بعد مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست کو شیڈول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز کمیٹی کا 17 واں اجلاس ہوا جس کے نکات کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سماعت کے لیے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کو طے کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔
اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مرکزی کیس کی سماعت کرنے والے 13 ججز ہی نظر ثانی کی سماعت کر سکتے ہیں۔
نکات کے مطابق دونوں ججز نے کہا کہ ابھی تک کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا اور کئی ججز گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں جبکہ باقی کو چھٹیاں گزارنے بیرون ملک جانا ہے۔
ججز کمیٹی نے 1-2 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کو تعطیلات کے بعد شیڈول کرنے کی منظوری دے دی جبکہ چیف جسٹس نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے قرار دیا کہ گرمیوں کی چھٹیاں منسوخ کرکے نظرثانی کی سماعت کی جائے۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ نکات کے مطابق جسٹس منیب اختر نے فیصلہ دیا کہ رولز میں عدالتی تعطیلات کا آپشن موجود ہے اور نیا عدالتی سال ستمبر کے دوسرے ہفتے سے شروع ہوگا۔
چیف جسٹس کی چھٹیاں منسوخ کرنے اور نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایک بار عدالتی تعطیلات کا اعلان ہو جائے تو انہیں منسوخ کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دونوں ججز کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد نظرثانی کی درخواست بے معنی ہو جائے گی، اگر نظرثانی کو فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی نظرثانی سننے کے بجائے چھٹی لینے کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمارا کام آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے، ہم ججز نے آئین اور قانون کے تحت حلف اٹھایا ہے۔ قواعد کے تحت نہیں، آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
54