اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)بنگلہ دیش میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کی کل حکومت کے حامی ہجوم سے جھڑپ ہوئی جس میں 90 سے زائد افراد ہلاکتیں اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔.
خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کا مقامی میڈیا کہہ رہا ہے کہ ان جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 95 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔.
فوج نے اتوار کی شام دارالحکومت ڈھاکہ سمیت ملک کے بڑے شہروں میں ایک نئے غیر معینہ کرفیو کا اعلان کیا جبکہ احتجاج کے پیش نظر انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئیں
دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلباء کو دہشت گرد قرار دیا۔.
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان دہشت گردوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیں۔.
اس کے علاوہ، موجودہ آرمی چیف وقار الزمان نے ہفتے کے روز ڈھاکہ میں فوجی ہیڈکوارٹر میں افسران کو بتایا کہ بنگلہ دیشی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔.
فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں آرمی چیف نے کہا کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے تاہم بیان میں یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فوج احتجاج کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔.
اس کے علاوہ بنگلہ دیش کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پاکستانی ہائی کمشنر نے وہاں موجود پاکستانی طلباء کو اپنے کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی۔.
ڈھاکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم بنگلہ دیش کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔.
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں 1971 کے جنگی جنگجوؤں کے بچوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد کوٹہ کے خلاف گزشتہ ماہ کئی دنوں تک مظاہرے ہوئے جن میں 200 افراد مارے گئے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم ختم کر دیا۔ .
59