اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) لندن کے شہر ہنسلو میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے ٹریٹی سینٹر کی توڑ پھوڑ، تشدد اور لوٹ مار سے شہری خوفزدہ تھے۔ہنسلو فسادات میں ملوث دو افراد کو 2 سال اور 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ فسادات میں ملوث دیگر 20 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔لیورپول کی عدالت میں دو مشتبہ افراد، 43 سالہ اور 69 سالہ، کو 32 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ایک 29 سالہ شخص کو پلائی ماؤتھ کراؤن کورٹ میں انتہا پسندی کے خلاف مظاہرے کے دوران ہنگامہ آرائی کے الزام میں 18 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا، جب کہ ایک 45 سالہ شخص کو بھی فسادات اور پولیس پر حملہ کرنے کے جرم میں 26 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
اسی عدالت میں مظاہرے کے دوران ایک 51 سالہ شخص کو تشدد کے الزام میں 32 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور ایک 43 سالہ شخص کو پرتشدد مظاہرے، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے جرم میں 16 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔رپورٹ کے مطابق حالیہ فسادات میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد 500 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 150 سے زائد ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔دوسری جانب برطانیہ بھر میں 100 سے زائد مقامات پر نسل پرستوں کے احتجاج کے اعلان کے بعد پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔مزید احتجاج کے اعلان کے بعد وزیراعظم نے کوبرا کا تیسرا اجلاس بھی بلایا ہے۔انتہا پسندی کے خلاف پرامن مظاہروں میں ہزاروں افراد نے حکومت سے دائیں بازو کے انتہا پسندوں پر لگام لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر نے ویسٹ مڈلینڈز کی ایک مسجد کا دورہ کیا اور مسلم کمیونٹی کو فسادیوں سے پوری طاقت سے نمٹنے کا یقین دلایا۔