اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)برٹش کولمبیا سے تعلق رکھنے والے ایک کینسر سے بچ جانے والے شخص نے کرسمس پر خون کا عطیہ دے کر لوگوں کو متاثر کن پیغام دیا اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی ایلون چن اس کی ماں اور بہن نے وینکوور میں اوک اسٹریٹ کینیڈین بلڈ سروس سینٹر میں خون کا عطیہ دیا۔
ان کا مقصد پورے کینیڈا میں خون کے عطیہ کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔ ایلون چن نے لوگوں کو کینیڈین بلڈ سروسز ‘450 چیلنج میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ اس مہم کا مقصد پورے ملک میں خون کے 450 نئے عطیہ دہندگان کو شامل کرنا ہے، جو کینیڈا میں خون اور پلازما کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ایلون چن کو نومبر 2022 میں ناسوفرینجیل کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ جنوری 2023 میں، اس نے تین ماہ کی تابکاری اور کیموتھراپی کروائی۔ اس کے بعد ستمبر میں انہیں کینسر سے پاک قرار دیا گیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایلون چن نے کہا، ’’یہ آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر متاثر کرتا ہے۔ یہ میری زندگی کا مشکل ترین وقت تھا، لیکن جدوجہد نے مجھے بہتر بنا دیا۔ اب میں زندگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھتا ہوں۔ اس لیے میں خون کا عطیہ دے کر معاشرے کو کچھ واپس کرنا چاہتا ہوں۔
کینیڈین بلڈ سروسز کے مطابق ملک بھر میں روزانہ تقریباً 230 نئے عطیہ دہندگان بنائے جا رہے ہیں۔ تاہم بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے اس تعداد کو دوگنا کیا جانا چاہیے۔ تنظیم کی کمیونٹی ڈویلپمنٹ مینیجر، اینیکا میکڈونلڈ نے کہا، "یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں بات کرنے کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر موسم سرما کے دوران، جب لوگ خاندان اور دوستوں کے ساتھ مصروف ہوتے ہیں۔ جب آپ عطیہ دینے آئیں تو اپنے ساتھ کسی دوست یا فیملی ممبر کو لائیں۔ ” خون کا عطیہ نہ صرف زندگی بچانے والا عمل ہے بلکہ ایک سماجی ذمہ داری بھی ہے۔ کینسر سے بچ جانے والے ایلون چن جیسے لوگوں کی متاثر کن کہانیاں بتاتی ہیں کہ مخیر حضرات کے تعاون سے زندگی کیسے بچائی جا سکتی ہے۔ چن کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ انسان دوست بننا ایک چھوٹا لیکن بہت اہم قدم ہے۔