ارډډدوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)دنیا بھر میں ہائی جیکنگ کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، لیکن نصف صدی قبل پیش آنے والا ایک واقعہ جس نے امریکی تفتیشی ایجنسیوں کو ناکوں چنے چبوا دئیے
آج تک کوئی بھی یہ نہیں سمجھ سکا کہ مشتبہ شخص ہائی جیکر کون تھا جس نے 1971 میں ایک امریکی مسافر طیارے کو ہائی جیک کیا اور کہاں گیاکوئی نہیں جانتا
24 نومبر 1971 کی سہ پہر کو ڈین کوپر نامی شخص نے امریکی ریاست اوریگون کے پورٹ لینڈ ہوائی اڈے پر اورینٹ ایئر لائنز کی پرواز نمبر 305 کے لیے واشنگٹن کے لیے یک طرفہ ٹکٹ خریدا اور طیارے میں سوار ہوا
ٹکٹ پر اس اچھے لباس والے مسافر کا نام ڈان کوپر تھا لیکن بعد میں وہ دنیا بھر میں ‘ڈی بی کوپر کے نام سے مشہور ہو اڈین کوپر جو ایک بزنس مین کی طرح نظر آتا تھا، خاموشی سے جہاز کی پچھلی سیٹ پر گیا اور اپنے لیے ڈرنک کا آرڈر دیا۔.
جہاز میں کوپر سمیت عملے کے 37 مسافر سوار تھے۔. پرواز کے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد سہ پہر 3 بجے کے قریب اس نے ایئر ہوسٹس کو بلا یا اور اسے ایک تحریری نوٹ دیا جس میں اس نے دھمکی آمیز جملہ لکھا تھا کہ وہ جس بریف کیس کو لے جا رہا تھا اس میں ایک بم ہےاس لیے اسے خاموشی سے بیٹھ جانا چاہیےیہ دھمکی والی تحریر پڑھ کر ایئر ہوسٹس خاموشی سے بیٹھ گئی کوپرنے بریف کیس کو تھوڑا سا کھولا ایئر ہوسٹس کو اندر سے بم کی ایک جھلک دکھائی اور پھر اسے بند کر دیا۔
فضائی میزبان نے اس کی ہدایات پر عمل کیا اور ڈی بی کوپر نے اپنے مطالبات بتاتے ہوئے $200،000 اور چار پیراشوٹ مانگے جو جہاز کے سیٹل ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد فراہم کیے جانے تھے۔
کوپر نے رقم کے حوالے سے ایک پراسرار مطالبہ بھی کیاکہ صرف 20 ڈالرکے نوٹ ہونے چاہئیں اور اس بات پر زور دیا کہ اسے دئیے گئے نوٹ ایک سیریز کے نہیں ہونے چاہئیں۔.
فلائٹ اٹینڈنٹ نے فوری طور پر کپتان کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا جس نے ایئرپورٹ حکام کو ملزم کے مطالبات سے آگاہ کیاجبکہ طیارے کے مسافر اس ساری صورتحال سے بے خبر تھے۔.
ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق پولیس اور فلائٹ کا عملہ بعد میں سیئٹل ایئرپورٹ پر اترنے سے پہلے پیسے اور پیراشوٹ اکٹھا کر رہا تھا جبکہ پائلٹ ہوائی اڈے کے گرد طیارے کا چکر لگاتا رہا۔.
ہائی جیکر نے دھمکی دی کہ اگر مطالبات پورے نہ کیے گئے تو مسافروں سمیت طیارے کو دھماکے سے اڑا دے گا یہ پیغام سن کر پائلٹ نے انٹرکام پر اعلان کیا کہ طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے لینڈ کرنے والا ہے
ساڑھے تین گھنٹے تک ہوا میں رہنے کے بعد طیارہ اترا جس کے بعد مسافروں کی حفاظت کے لیے ہائی جیکر کو خاموشی سے رقم اور پیراشوٹ فراہم کیے گئے جس کے بعد تمام 36 مسافروں کو اتار لیا گیا۔.
ہائی جیکر کی ہدایت پر طیارے میں ایندھن بھرا گیا اور طیارہ میکسیکو کے لیے روانہ ہوا۔
ساڑھے تین گھنٹے تک ہوا میں رہنے کے بعد طیارہ اترا جس کے بعد مسافروں کی حفاظت کے لیے ہائی جیکر کو خاموشی سے رقم اور پیراشوٹ فراہم کیے گئے جس کے بعد تمام 36 مسافروں اور عملے کے دو ارکان کو اتار لیا گیا۔
ہائی جیکر کی ہدایت پر طیارے میں ایندھن بھرا گیا اور طیارہ میکسیکو کے لیے روانہ ہو. اس وقت پورا عملہ کاک پٹ کے اندر تھا جب کہ ہائی جیکر اکیلا کاک پٹ کے باہر تھا۔.
ٹیک آف کرنے کے بعد ملزم نے پائلٹ کو ہدایت کی کہ وہ طیارے کو 150 ناٹ کی رفتار سے 10،000 فٹ کی بلندی پر لے جائے
رات ہو چکی تھی اور موسم کافی خراب تھاپھر بھی ڈی بی کوپر نے پیراشوٹ لگایا، پیسوں کا تھیلا پکڑا اور عملے کو بتائے بغیر جہاز سے چھلانگ لگا دی۔
اس دن سے لیکر آج تک کوئی نہیں جانتا کہ زمین نے ڈین کوپر کو نگل لیا یا آسمان نے اسے کھا لیا وہ دو لاکھ ڈالر لے کر ہوائی جہاز سے چھلانگ لگا کر چھلاوےکی طرح غائب ہو گیا۔.
بعد میں انکشاف ہوا کہ اس چالاک اور ہوشیار ہائی جیکر نے 20 ڈالر کے نوٹ کیوں مانگے تھے۔.
اس کی وجہ تھی کہ اس طرح رقم کا کل وزن 21 پاؤنڈ ہے۔. اگر اس سے کم قیمت کے ڈالر ہوتے تو وزن زیادہ ہوتا اور چھلانگ لگانا جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا۔
دوسری جانب ایف بی آئی نے بھی بڑی انٹیلی جنس کا مظاہرہ کیا اور مشتبہ شخص کو وہ تمام نوٹ فراہم کیے جن پر کوڈ لیٹر ‘L’ تھا۔.
1971 سے آج تک ایف بی آئی نے ڈی بی کوپر کا سراغ لگانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن کچھ معلوم نہ ہوسکا ریکارڈ کے مطابق، وہ ایک سفید فام آدمی تھا، جس کا قد 6 فٹ 1 انچ تھا، جس کا وزن 77 سے 80 کلو گرام تھا، اس کی عمر 40 سے 50 سال کے درمیان تھی، جس کی آنکھیں بھوری اور سیاہ بال تھے۔.
ایف بی آئی نے ہزاروں لوگوں سے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے پوچھ گچھ کی اور واقعے کے پانچ سال بعد 800 سے زائد افراد کو مشتبہ قرار دیا لیکن پھر بھی کچھ نہ مل سکا۔.
اس واقعے کے تقریباً نو سال بعد1980 میں ایک آٹھ سالہ لڑکے نے ایک دریافت کی جس کی وجہ سے اس کیس میں کچھ پیش رفت ہوئی۔.
آٹھ سالہ برائن انگرام واشنگٹن میں دریائے کولمبیا کے کنارے کھیل رہا تھا اور کھدائی کر رہا تھا جب اسے $20 ڈالر کا ایک بنڈل ملا، جس میں کل $5،800 پھٹے ہوئے پرانے ڈالر تھے۔.
جب ایف بی آئی کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے سیریل نمبرز چیک کیے اور تصدیق کی کہ یہ وہی نوٹ تھے جو ڈی کوپر کو تاوان کے طور پر ادا کیے گئے تھے۔
اس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کوپر شاید چھلانگ لگانے کے بعد کسی وجہ سے مر گیا کیونکہ وہ رات کے اندھیرے میں ایک ویران اور جنگلی علاقے میں گر گیا تھاتاہم زیادہ تر لوگ اس سے متفق نہیں تھےان کا کہنا تھا کہ یہ ہائی جیکر کی تفتیش کاروں کو گمرا ہ کرنے کی چال ہوسکتی ہےښ۔