اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے دور حکومت کی تعریف کی ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ جب سے ٹروڈو نے 2015 میں اقتدار سنبھالا ہے، دنیا، شمالی امریکہ براعظم اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ بائیڈن نے ٹروڈو کو ایک قریبی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ کا کینیڈا سے زیادہ کوئی قریبی اتحادی نہیں ہے اور یہی بات جسٹن ٹروڈو کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے‘‘۔ بائیڈن نے کہا کہ صدر بننے کے بعد ٹروڈو پہلے غیر ملکی رہنما تھے جن سے انہوں نے بات کی۔
بائیڈن نے پیر کو استعفیٰ دینے کا اعلان کرنے کے بعد ٹروڈو سے دوبارہ بات کی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں ٹروڈو کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، "ہم نے مل کر کوویڈ 19 کی وبا، موسمیاتی تبدیلی اور فینٹینیل کی لعنت جیسے چیلنجوں کا سامنا کیا۔” بائیڈن نے کہا، ’’ٹروڈو نے اپنے تزویراتی وژن اور عزم کے ساتھ قیادت کی۔ ان کی وجہ سے، امریکہ اور کینیڈا کے تعلقات مضبوط ہیں، لوگ محفوظ ہیں، اور دنیا ایک بہتر جگہ ہے۔”
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ٹروڈو کے استعفے پر متنازع تبصرہ کیا۔ ٹرمپ نے لکھا، ’’بہت سے کینیڈین چاہتے ہیں کہ کینیڈا امریکہ کی 51ویں ریاست بن جائے۔ امریکہ مزید تجارتی خسارے اور سبسڈی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا جس کی کینیڈا کو ضرورت ہے۔” انہوں نے کہا، “اگر کینیڈا امریکہ کا حصہ بنتا ہے تو وہاں کوئی ٹیکس یا ٹیرف نہیں ہوگا، ٹیکس کم ہو جائیں گے، اور کینیڈا روسی اور چینی جہازوں کے خطرے سے مکمل طور پر محفوظ رہے گا۔ ایک ساتھ، یہ کتنی عظیم قوم ہوگی۔”
ٹرمپ کے اس تبصرے کو کینیڈا اور امریکہ دونوں کے سیاسی ماہرین متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ بائیڈن کا کہنا ہے کہ ٹروڈو نے ہمیشہ تعاون اور دوستی کو ترجیح دی ہے، ٹرمپ کے تبصروں نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹروڈو کا استعفیٰ کینیڈا اور امریکہ دونوں میں سیاسی اسٹیج پر بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔