اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز ) غزہ سے فلسطینیوں کے بے دخلی کے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل میں فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ غزہ میں بیس لاکھ فلسطینیوں کو کہیں اور جانے کیلئے نہیں کہا جا سکتا
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی عزت نفس کا احترام کریں۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مزید کہا کہ آپ اچانک 20 لاکھ لوگوں کو یہ نہیں بتا سکتے کہ اب آپ کو اپنی زمین اور اپنے گھر چھوڑ کر کہیں اور رہنا ہے۔ایمانوئل میکرون نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ غزہ کا مسئلہ "رئیل اسٹیٹ” کے بارے میں نہیں بلکہ سیاسی آپریشن کا ہے۔فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کا مطلب فلسطینیوں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔ایمانوئل میکرون نے یہ کہتے ہوئے جاری رکھا کہ فلسطینی اپنے وطن میں رہنا چاہتے ہیں جبکہ اردن اور مصر بھی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔فرانسیسی صدر نے کہا کہ ایسی صورت حال میں فلسطینیوں کو ان کے تباہ شدہ گھروں سے بے دخل کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ فرانس نے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے 8 اکتوبر 2023 کو غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کی تھی۔تاہم فرانسیسی صدر نے اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، وحشیانہ تشدد اور قتل عام کی پالیسیوں پر بھی بارہا تنقید کی تھی۔ایمانوئل میکرون نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیتن یاہو کے ساتھ اپنے اختلاف کا اعادہ کریں گے کہ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن بے گناہ اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، جو اپنے دفاع کا حق نہیں ہے۔فرانس نے بعد ازاں اکتوبر 2024 میں اسرائیلی فوج کو ہتھیاروں کی سپلائی معطل کر دی اور دوسرے ممالک سے بھی ایسا کرنے کا مطالبہ کیا۔یاد رہے کہ 4 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کر کے فلسطینیوں کو مصر اور اردن سمیت پڑوسی ممالک میں منتقل کر دے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کو فلسطینیوں، عربوں اور عالمی برادری نے مسترد کر دیا جبکہ صرف اسرائیل نے اس کی حمایت کی۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 7 اکتوبر 2023 سے لے کر گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی تک 48 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ شہر کا بنیادی ڈھانچہ اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔