اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز) یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ میں مدد کے بدلے یوکرین کے معدنی ذخائر میں حصہ لینے کی امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ اطلاع اتوار کو امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے دی۔
اس معاہدے کے تحت، امریکہ نے یوکرین کے تمام معدنی ذخائر کا 50 فیصد حصہ طلب کیا، جس میں گریفائٹ، لیتھیم اور یورینیم شامل تھے۔امریکہ نے کہا کہ یوکرین کو اب تک دی گئی ہر طرح کی مدد کے بدلے میں یوکرین اپنا نایاب زمینی مواد ہمارے ساتھ شیئر کرے۔ تاہم، معاہدے میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ آیا امریکہ 50 فیصد معدنیات لینے کے بعد فوجی اور اقتصادی امداد جاری رکھے گا۔12 فروری کو، امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کیف میں زیلنسکی سے ملاقات کی۔ پھر اس نے ملک کی نصف معدنیات کا مطالبہ کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اہلکار کا یہ یوکرین کا پہلا دورہ تھا۔ بند کمرے کی ملاقات میں یوکرائنی صدر نے معاہدے کو مسترد کر دیا۔یوکرین کے ایک اہلکار اور توانائی کے ماہر نے اتوار کو کہا کہ امریکہ نہ صرف یوکرین کی معدنیات پر قبضہ چاہتا ہے بلکہ تیل اور گیس جیسے قدرتی وسائل پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگر یہ معاہدہ طے پا گیا تو یوکرین کے وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا نصف حصہ امریکہ کو حاصل ہو گا۔اس ڈیل کی منسوخی کے حوالے سے زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس ڈیل میں اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ امریکا روس کے خلاف جنگ میں ہمارے وسائل لے کر ہمیں تحفظ فراہم کرتا رہے گا۔