اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ ریونیو کے ہدف میں 1.56 ٹریلین روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئی نیا ٹیکس لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
عوامی سماعت کے دوران پاور ڈویژن کے افسران کو بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین 1.5 ٹریلین روپے تک کی بچت کریں گے، جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اسی طرح کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا اور حکومت کے پاس کوئی نہیں ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ۔تاہم حکام نے اشارہ کیا کہ صارفین کو بجلی کے بلوں پر حکومتی سبسڈی کو اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کم کیا جا سکتا ہے۔
سماعت کے دوران سامعین نے حکومت کی ان کوششوں کو سراہا جن کے تحت صلاحیت کی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے گئے۔. واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کی ہے جس کے تحت وفاقی حکومت اب ان پلانٹس کو اپنی ضروریات کی بنیاد پر ان پلانٹس سے اتنی ہی بجلی ادا کرے گی۔اس کے علاوہ پیداواری صلاحیت کے لیے ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی۔. سماعت کے شرکاء نے بتایا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی اور سوئی ناردرن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی کی گیس کاٹ دی ہے جبکہ حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کے لیے ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس فراہم کرنی چاہیے۔سماعت کے دوران سامعین کو بتایا گیا کہ جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے دوبارہ معاہدے کیے ہیں ان میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شامل ہیں۔