اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) البرٹا کی پریمیئر ڈینیئل اسمتھ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ان کی حکومت کی موجودہ پالیسی میں البرٹا کی کینیڈا سے علیحدگی پر کسی بھی قسم کا ریفرنڈم کرانے کا کوئی ارادہ شامل نہیں۔ تاہم انہوں نے اس امکان کو مکمل طور پر مسترد بھی نہیں کیا کہ 2026 میں شہریوں کی جانب سے شروع کی جانے والی کوئی باقاعدہ پٹیشن، بیلٹ سوال کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔
پریمیئر اسمتھ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صوبے کے کچھ قوم پرست حلقے وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے ناراضی کے اظہار کے طور پر علیحدگی کی باتیں کر رہے ہیں۔
ایسے میں اسمتھ نے صورتحال کو متوازن رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا: ہم بطور حکومت علیحدگی پر کوئی قدم نہیں اٹھا رہے، لیکن ہم جمہوری طریقہ کار کو نظرانداز بھی نہیں کر سکتے۔
البرٹا میں موجود قوانین کے مطابق اگر کوئی معاملہ عوامی دلچسپی کا باعث بنے اور شہریوں کی ایک مخصوص تعداد باقاعدہ دستخطی مہم کے ذریعے اس پر ریفرنڈم کا مطالبہ کرے، تو حکومت اس مطالبے کو بیلٹ پر لانے کی پابند ہو سکتی ہے۔
ڈینیئل اسمتھ کے مطابق 2026 میں ایسا کوئی مطالبہ سامنے آنا بعید از قیاس نہیں، لیکن اس کے لیے تمام قانونی اور آئینی تقاضوں کو پورا کرنا لازمی ہوگا۔
اس بیان پر مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے مختلف ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ مخالف جماعتوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ علیحدگی جیسے حساس معاملے پر غیر یقینی بیانات صوبے میں غیر ضروری تقسیم کو ہوا دے سکتے ہیں۔نئی ڈیموکریٹک پارٹی (NDP) کے رہنما نے کہا: کہ ہمیں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے جو صوبے کو وفاق سے دور لے جائیں۔
اس وقت ہمیں متحد ہو کر معیشت، صحت اور تعلیم پر توجہ دینی چاہیے ۔
کچھ شہریوں نے اسمتھ کے بیان کو جمہوری اقدار کے احترام کے طور پر سراہا ہے جب کہ دیگر نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات صوبے کو غیر یقینی کی صورتحال میں دھکیل سکتے ہیں۔
مستقبل کا منظر نامہ اگرچہ حکومت نے واضح طور پر ریفرنڈم کے امکان کو رد کر دیا ہے، لیکن 2026 میں اگر کوئی بڑی عوامی تحریک ابھرتی ہے تو حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی پڑ سکتی ہے۔
اس کے لیے سیاسی، آئینی اور عوامی سطح پر بڑے مباحثوں کی ضرورت ہو گی۔ڈینیئل اسمتھ کی جانب سے البرٹا کی علیحدگی پر ریفرنڈم نہ کرانے کا اعلان وقتی طور پر صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے، لیکن 2026 میں شہری پٹیشن کی صورت میں یہ معاملہ دوبارہ منظرعام پر آ سکتا ہے۔ اس لیے صوبے اور وفاق دونوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے شفاف اور تعمیری مکالمہ جاری رکھیں۔