اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "گولڈن ڈوم” (Golden Dome) کے نام سے ایک نیا میزائل دفاعی منصوبہ متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد امریکہ کو ہائپرسونک اور ایٹمی میزائل حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔
اس منصوبے کی ابتدائی لاگت 175 بلین امریکی ڈالر بتائی گئی ہے، اور اس کی تکمیل صدر ٹرمپ کی موجودہ مدت صدارت کے اختتام سے قبل متوقع ہے۔ صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا نے اس منصوبے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ کینیڈا کو اس میں شامل ہونے کے لیے مالی تعاون کرنا ہوگا۔
گولڈن ڈوم” منصوبہ اسرائیل کے "آئرن ڈوم” سسٹم سے متاثر ہو کر تیار کیا جا رہا ہے، لیکن اس کا دائرہ کار زیادہ وسیع اور جدید ہوگا۔ یہ نظام زمین اور خلا میں نصب جدید ٹیکنالوجی، جیسے سیٹلائٹ سینسرز اور ممکنہ طور پر لیزر سے لیس سیٹلائٹس، کے ذریعے میزائل حملوں کا پتہ لگا کر انہیں روکنے کی صلاحیت رکھے گا۔ اس منصوبے کی قیادت امریکی اسپیس فورس کے جنرل مائیکل گیٹلین کو سونپی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا نے اس منصوبے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا کو "اپنا منصفانہ حصہ” ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کی شمولیت "خود بخود” منطقی ہے، خاص طور پر NORAD جیسے موجودہ دفاعی تعاون کے تناظر میں۔
کینیڈا کی حکومت نے صدر ٹرمپ کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ گلوبل افیئرز کینیڈا کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزارت دفاع کی طرف رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ "گولڈن ڈوم” منصوبہ ایک انتہائی مہنگا اور تکنیکی طور پر پیچیدہ منصوبہ ہے، جس کی کامیابی کے لیے بین الاقوامی تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوگی۔ کینیڈا کی شمولیت سے NORAD جیسے موجودہ دفاعی نظام کو مزید تقویت مل سکتی ہے، لیکن اس کے لیے کینیڈا کو مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد، یہ دیکھنا باقی ہے کہ کینیڈا اس منصوبے میں کس حد تک شمولیت اختیار کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کس سمت میں بڑھتا ہے۔