اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی حکومت نے بجٹ میں کئی اشیاء کی تیاری، درآمد اور فروخت پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے ،تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ ملک میں مہنگائی کا ایک اور طوفان لانے کے لیے تیار ہے۔
حکومت نے سولر پینلز، گاڑیوں، الیکٹرانک مصنوعات، کپڑوں، درآمد شدہ چاکلیٹ، کافی، کتے اور بلی کے کھانے اور ہر قسم کی آن لائن شاپنگ پر ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی ہے ۔
وفاقی بجٹ میں 850 سی سی اور امپورٹڈ سولر پینلز تک گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، ڈیجیٹل انوائسنگ کے تحت الیکٹرانک مصنوعات پر 0.25 فیصد اور کپڑوں کی خریداری پر دو فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا۔
ایمپلیفائر، پروجیکٹر اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے استعمال ہونے والے دیگر آلات پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔
مقامی طور پر بھیجے جانے والے کھانے پینے کی اشیاء سمیت تمام قسم کے سامان پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی لگایا گیا ہے۔
ریٹیل پیکیجنگ میں درآمد شدہ چاکلیٹ، کافی، سیریل بار، بلی اور کتے کا کھانا بھی مہنگا ہو گیا ہے اس کے علاوہ تمام قسم کی آن لائن شاپنگ بھی مہنگی ہو گئی ہے۔
درآمد شدہ سبزیوں، پھلوں، زندہ جانوروں، گوشت، دالوں، فالکنری، وارنش اور پالش پر درآمدی ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے جس سے یہ اشیاء سستی ہو جائیں گی۔
ای کامرس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے جس سے ہر قسم کی آن لائن شاپنگ زیادہ مہنگی ہو جائے گی کورئیر کمپنیاں، وہ بینک جو کریڈٹ کارڈز اور ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیاں قبول کرتے ہیں اور ای کامرس ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے دیگر ادارے سامان کی ترسیل کے وقت ادائیگی کے ساتھ 18 فیصد سیلز ٹیکس جمع کریں گے اور اسے ایف بی آر کو جمع کرائیں گے۔.
اسی طرح تمام قسم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بشمول TikTok، سوشل میڈیا، YouTubers، فری لانسرز، Instagram، Facebook، Twitter وغیرہ پر شائع ہونے والے اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات بھی ہر تین ماہ بعد FBR کو جمع کرائی جائیں گی۔
ایف بی آر کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے بیرون ملک فنڈز کی منتقلی کو روکے جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو بھیجے جائیں جو معلومات فراہم نہیں کرتے۔
بجٹ کی منظوری کے بعد لوہے اور سٹیل کی مصنوعات سستی ہو جائیں گی جبکہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹیکسوں میں کمی سے جائیداد کے کاروبار میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔