46
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یورپ میں فروخت ہونے والا ایک عام کھانسی کا شربت پارکنسنز (رعشے) کے مریضوں میں دماغی کمزوری یعنی ڈیمینشیا کی بڑھتی ہوئی علامات کو سست کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پارکنسنز کے شکار تقریباً نصف مریض 10 برس کے اندر یادداشت کی خرابی، الجھن، نظر کے دھوکے اور مزاجی اتار چڑھاؤ جیسی علامات کا سامنا کرتے ہیں، جس سے نہ صرف مریض بلکہ ان کے اہل خانہ اور صحت کا نظام بھی شدید متاثر ہوتا ہے۔کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ ڈاکٹر اسٹیفن پاسٹرناک نے بتایا کہ موجودہ علاج صرف ظاہری علامات پر قابو پاتے ہیں، مگر بیماری کی جڑ کو نہیں روکتے۔ تاہم، نئی تحقیق میں استعمال ہونے والی دوا "ایمبروکسول” نے امید دلائی ہے کہ یہ دوا دماغی تنزلی کو سست کر سکتی ہے۔
ایمبروکسول وہ دوا ہے جو کھانسی کے علاج کے لیے یورپ میں کئی دہائیوں سے محفوظ طریقے سے استعمال ہو رہی ہے۔ ایک سال پر محیط اس چھوٹے پیمانے کی تحقیق میں 55 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں پارکنسنز کی وجہ سے ڈیمینشیا کی علامات ظاہر ہو چکی تھیں۔تحقیق کے دوران شرکاء کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ کو روزانہ ایمبروکسول دی گئی، جب کہ دوسرے کو فرضی دوا (پلیسبو) دی گئی۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ فرضی دوا لینے والے مریضوں کی دماغی اور نفسیاتی حالت مزید بگڑ گئی، جب کہ ایمبروکسول استعمال کرنے والوں میں علامات نسبتاً مستحکم رہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی سطح پر ہے، تاہم نتائج حوصلہ افزا ہیں، اور یہ دوا مستقبل میں پارکنسنز سے جڑی دماغی خرابیوں کے خلاف ایک مؤثر آپشن بن سکتی ہے۔