اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)مسلم لیگ (ن) کے رہنما اختیار ولی خان نے وضاحت کی ہے کہ ان کی جماعت کا خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈاپور کی حکومت کو گرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اس وقت خیبرپختونخوا میں تین مختلف دھڑوں میں تقسیم ہے ایک گروہ صرف علی امین کی قیادت کو تسلیم کرتا ہے، دوسرا گروہ عمران خان کے ساتھ وفادار ہے، جبکہ تیسرا گروہ دونوں کی پالیسیوں سے نالاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 اور 2016 کے تحت مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں کی ملکیت سمجھی جاتی ہیں۔
اگر کسی جماعت نے ان نشستوں کے لیے درخواست ہی نہیں دی تو وہ اس کی حقدار نہیں۔ ایسی صورت میں یہ نشستیں کسی دوسری پارٹی کو دی جاتیں۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو عوام نے ہمیں اقتدار دیا تھا۔ مخالفین کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے۔
مخصوص نشستیں اس طرح تقسیم نہیں کی جا سکتیں جیسے مالِ غنیمت بانٹا جا رہا ہو۔ آئین کے آرٹیکل 51 میں ایسی کوئی بات شامل نہیں۔ آئین کو اپنی مرضی سے دوبارہ لکھا نہیں جا سکتا۔دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف کا وفد مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے آیا تھا اور درخواست کی کہ وہ خیبرپختونخوا میں تحریکِ عدم اعتماد کا حصہ نہ بنیں۔
مولانا نے جواب میں کہا کہ نہ صرف وہ بلکہ ان کی جماعت بھی اس حکومت کو جعلی اور دھاندلی زدہ تصور کرتی ہے اور انہیں نظام کی تبدیلی میں دلچسپی نہیں۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنما اور وفاقی وزراء خیبرپختونخوا کی حکومت کو بدل کر اپنا پسندیدہ فرد وزیراعلیٰ بنانا چاہتے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے اندر بھی کچھ عناصر علی امین گنڈاپور کی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔