24
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 250 ویں یومِ آزادی کے موقع پر آئیووا اسٹیٹ فیئر گراؤنڈز میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے داخلی، خارجی اور معاشی پالیسیوں پر اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے عالمی امن کے قیام میں اپنی کوششوں کو اجاگر کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ امن کے نوبل انعام کے لیے سب سے موزوں امیدوار ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں پانچ بین الاقوامی جنگیں روکی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جوہری تنازع کو روکا۔ کانگو اور روانڈا کے درمیان 30 سالہ خانہ جنگی جس میں 60 لاکھ افراد مارے گئے، ہم نے اسے ختم کیا۔ کوسوو اور سربیا کے درمیان کشیدگی کو بھی ہم نے روکا۔”صدر ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ > "مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایک اسکول کا پروفیسر، جسے کوئی جانتا بھی نہیں، اسے امن کا نوبل انعام دے دیا جاتا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے امریکی کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ان کسانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے جو موسمی تارکین وطن پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگر کسان ان مزدوروں کی ضمانت دیں تو انہیں امریکہ میں رہنے کی اجازت دی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈی پورٹیشن پروگرام شروع کیا ہے۔ لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو تلاش کر کے ملک بدر کیا جائے گا۔ اگر میں نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈ نہ بھیجا ہوتا، تو وہ شہر راکھ میں تبدیل ہو جاتا۔”صدر ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں لاکھوں افراد غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئے، جبکہ اب ان کی انتظامیہ اس رجحان کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کی طاقت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا:> "ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج، جدید ترین طیارے اور بے مثال ہتھیار ہیں۔ ہمارے طیاروں نے مسلسل 37 گھنٹے پرواز کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا جو دنیا کے لیے ناقابلِ تصور ہے۔”صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے جاری معاشی منصوبے ’بگ بیوٹیفل ایکٹ‘ کو ملک کی ترقی کی ضمانت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "اس منصوبے کے تحت تنخواہوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے اور غیر قانونی امیگریشن پر کنٹرول حاصل کیا جا رہا ہے۔”صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ان کی سابقہ مدتِ صدارت میں معیشت بہتر تھی اور اگلے چار سال میں مزید بہتری آئے گی۔
۔