171
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی دفاعی نظام "ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس” (THAAD) کی پہلی بیٹری فعال ہو گئی ہے۔
اس پیشرفت نے سعودی عرب کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور یہ خطے میں امریکہ اور سعودی عرب کے دفاعی تعلقات کو ایک نئی جہت فراہم کرتا ہے۔*
"THAAD” دفاعی نظام کیا ہے ؟
"THAAD” (ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس) ایک جدید فضائی دفاعی نظام ہے جو خاص طور پر بیلسٹک میزائلوں کو روکتا ہے۔ یہ نظام مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے خلاف انتہائی موثر ہے۔
"THAAD” دفاعی نظام کی خصوصیا ت
میزائل کی روک تھام
THAAD” کا بنیادی مقصد دشمن کے بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنا ہے۔
رینج:
اس نظام کی رینج تقریباً 200 کلومیٹر ہے، اور یہ 150 کلومیٹر تک کی بلندی پر کام کرتا ہے۔
کامیابی کی شرح:
یہ نظام انتہائی درست ہے اور یہ اپنے ہدف کو بالکل درست طریقے سے نشانہ بناتا ہے۔
3. دفاعی اہمیت:
"THAAD” سعودی عرب میں اس وقت فعال کیا گیا ہے جب خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں اور دیگر فوجی خطرات کے پیش نظر سعودی عرب کی فضائی دفاعی ضروریات میں اضافہ ہو گیا تھا۔ اس نظام کے ذریعے سعودی عرب نہ صرف اپنے فضائی دفاع کو مزید مستحکم کرے گا بلکہ امریکی حمایت بھی مضبوط ہو گی۔
4. دفاعی تعاون:
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے اس اہم کامیابی پر سعودی فوجی حکام اور دیگر نمائندوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دفاعی شراکت داری کی علامت ہے۔
5. سعودی عرب کا دفاعی موقف
سعودی عرب نے طویل عرصے سے اپنی فوجی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے امریکہ کے ساتھ دفاعی تعاون کو ترجیح دی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں سعودی عرب نے کئی جدید دفاعی نظام حاصل کیے ہیں جن میں "پٹریاٹ” اور "THAAD” شامل ہیں۔
6. "THAAD” کا عالمی منظرنامہ
"THAAD” کا نظام صرف سعودی عرب میں ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی تعینات کیا جا چکا ہے، جیسے جنوبی کوریا، جاپان اور امارات۔ اس سے عالمی سطح پر امریکی دفاعی حکمت عملی کی اہمیت اور موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔
سعودی عرب میں "THAAD” کی تعیناتی کا مقصد
سعودی عرب میں "THAAD” کا فعال ہونا محض ایک دفاعی اقدام نہیں بلکہ اس سے سعودی عرب کی علاقائی سکیورٹی کی مزید حفاظت کی جا رہی ہے۔ خطے میں ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں، یمن میں جنگ اور دیگر ممکنہ خطرات کے پیش نظر سعودی عرب نے اپنے دفاعی نظام کو جدید تر بنانے کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔
جنرل ایرک کوریلا
جنرل ایرک کوریلا نے کہا کہ "THAAD” دفاعی نظام کی سعودی عرب میں تعیناتی نہ صرف سعودی عرب کی سکیورٹی کو مستحکم کرے گی بلکہ یہ خطے میں امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو بھی مزید بڑھا دے گی۔ سعودی عرب کی دفاعی حکمت عملی کا ایک اہم جزو بننے کے بعد، "THAAD” دفاعی نظام سعودی عرب کی فضائی دفاعی صلاحیت کو عالمی معیار کے قریب لے جائے گا۔
سعودی عرب اور امریکہ کے دفاعی تعلقات:
سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعلقات بہت مضبوط ہیں، اور یہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رہے ہیں۔ "THAAD” نظام کی تعیناتی ان تعلقات کا ایک اور مظہر ہے جو دونوں ممالک کے دفاعی شراکت داری کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
سعودی عرب میں "THAAD” نظام کی فعال ہونے سے نہ صرف سعودی عرب کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ اس سے خطے میں امریکہ کی فوجی موجودگی بھی مزید مستحکم ہوگی۔ یہ اقدام سعودی عرب کی فضائی دفاعی حکمت عملی کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ایک مضبوط دفاعی اتحاد کے قیام کی طرف بھی ایک قدم ثابت ہو سکتا ہے۔