57
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) انڈیا کے ڈپٹی آرمی چیف نے بھی پاکستان کیخلاف جنگ میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا ۔
بھارت کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ جنگ میں ناکامی کا اعتراف کیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں ہمیں ایک نہیں بلکہ تین ممالک کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمارے سامنے ایک سرحد تھی لیکن تین دشمن۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جنگ میں چین اور ترکی کا سامنا کرنا پڑا جو پاکستان کی مکمل حمایت کر رہے تھے۔بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر الزام لگایا کہ چین جنگ کے دوران پاکستان کو ہندوستانی تنصیبات کے بارے میں براہ راست معلومات فراہم کر رہا تھا۔
بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے مزید کہا کہ جب ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی سطح پر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہو رہی تھی تو انہوں نے حیرت انگیز بات کا انکشاف کیا کہ پاکستانی فوج آپ کی تمام نقل و حرکت سے آگاہ تھی۔
بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف کے مطابق ڈی جی ایم او کے اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاک فوج کو اس بات کا بھی علم ہے کہ آپ کا اہم شعبہ نہ صرف مکمل ہو چکا ہے بلکہ کارروائی کے لیے بھی تیار ہے۔لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ اعداد و شمار یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ گزشتہ 5 سالوں میں پاکستان کو ملنے والے 81 فیصد ہتھیار اور آلات تمام چینی ساختہ تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین دراصل اپنے ہتھیاروں کا دوسرے ہتھیاروں کے نظام کے خلاف تجربہ کر رہا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے یہ بھی الزام لگایا کہ چین کے علاوہ ترکی نے بھی پاکستان کو بہت مدد فراہم کی۔ یہ پہلے ہی پاکستان کو ڈرون فراہم کر رہا تھا لیکن اب اس کے ماہرین بھی موجود تھے۔بھارتی فوج کے نائب سربراہ نے اپنے دفاعی نظام کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندھور کے دوران ان کی کارکردگی بے مثال تھی اور پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم نے ہندوستانی فوجی اڈوں کو مؤثر طریقے سے نقصان پہنچایا۔یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ فتح پاکستان میں ہوئی ہے۔