امپیریل کالج لندن میں کی گئی ایک تحقیق میں ان بچوں کا معائنہ کیا گیا جو ہائپوکسیا (آکسیجن کی کمی) کی وجہ سے دماغی چوٹ کا شکار ہوئے تھے۔تحقیق سے پتا چلا کہ خون میں موجود یہ مارکر چوٹ کی وجہ کی نشاندہی کر سکتے ہیں اور ڈاکٹروں کو بتا سکتے ہیں کہ آیا بچے کو ‘کولنگ ٹریٹمنٹ (دماغ کی چوٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے استعمال ہونے والا عام علاج) سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ محققین نے کہا کہ نتائج نوزائیدہ بچوں میں دماغی چوٹوں کی فوری تشخیص اور علاج کے لیے ایک سادہ ٹیسٹ کی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک کے ساتھ ساتھ اعلیٰ آمدنی والے ممالک کے بچے بھی شامل تھے۔محققین کے مطابق، نتائج بتاتے ہیں کہ غریب ممالک میں نوزائیدہ بچوں میں دماغی چوٹ کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں ناقص غذائیت اور انفیکشن شامل ہیں۔جبکہ امیر ممالک میں اس کی ایک وجہ بچے کی پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کا پیدا ہونا ہے۔اس تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر سودن تھیل نے کہا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے بچوں میں جین کے نمونے نیند کی کمی کے شکار بچوں سے ملتے جلتے ہیں، جو تجویز کرتے ہیں کہ بچہ دانی اور زچگی کے دورانیے میں بچے ہائپوکسیا سے گزرتے ہیں۔