اردوورلڈ کینیڈ( ویب نیوز) سائنس کی دنیا میں ایک چونکا دینے والی دریافت سامنے آئی ہے
اب جان لیوا سانپ کے زہر کا علاج اونٹ کے آنسوؤں سے ممکن ہے! جی ہاں، وہی اونٹ جو صحرا کی خاک چھانتا ہے، اب انسانی جانیں بچانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔راجستھان میں قائم نیشنل ریسرچ سینٹر آن کیملز کے محققین نے ایک حیران کن تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ اونٹ کے آنسو اور اس کے خون سے حاصل کی جانے والی اینٹی باڈیز، سانپوں کی 26 خطرناک اقسام کے زہر کو بے اثر کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
یہ انکشاف صرف حیرت انگیز نہیں بلکہ انقلابی بھی ہے۔ کیونکہ یہ اینٹی ڈوٹ نہ صرف ہارس امیونوگلوبلین پر مبنی پرانے علاج سے زیادہ مؤثر پایا گیا، بلکہ اس کے مضر اثرات بھی کم ہیں۔ یہ دوا خاص طور پر ان علاقوں کے لیے ایک امید کی کرن ہے جہاں سانپ کے کاٹے کی صورت میں فوری علاج دستیاب نہیں ہوتا۔دنیا بھر میں سانپ کے کاٹنے سے سب سے زیادہ اموات بھارت میں ہوتی ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق، ہر سال تقریباً **58 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں** اور **1 لاکھ 40 ہزار** افراد زندگی بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر متاثرین دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں بروقت طبی امداد کا فقدان ہوتا ہے۔اونٹ، جسے اب تک صرف "صحرا کا جہاز” سمجھا جاتا تھا، اب انسانی زندگی کا محافظ بھی بن چکا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مستقبل میں زہر سے بچاؤ کے میدان میں ایک **گیم چینجر** ثابت ہو سکتی ہے۔یہ دریافت صرف دوا نہیں، زندگی کا نیا دروازہ ہے — اونٹ کے آنسو، اب امید کی نمی بن چکے ہیں۔