سالوں پہلے گلف نیوز میں یہ خبر شائع بھی ہوئی جس میں روزنامے نے دونوں میاں بیوی کے نام ظاہر نہیں کئے تھے اس خبر کے مطابق بیوی کے شوہر کے مسلسل جنسی تعلق سے انکار کے بعد بالآخر خاتون نے اپنے شوہر سے اس معاملے پر اپنے والدین سے بات کرنے کو کہا۔
بیوی کے والدین نے شوہر کو بتایا کہ ان کی بیٹی کو درحقیقت جنوں نے پالا ہے اور وہ اسے کئی مذہبی لوگوں کے پاس لے گئے ہیں لیکن کوئی بھی جن نہیں نکال سکا۔
اس انکشاف کے بعد شوہر نے دبئی کی شرعی عدالت میں طلاق کا مقدمہ دائر کر دیا۔
دوران سماعت شوہر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خاتون اور اس کے اہل خانہ نے میرے موکل کو دھوکہ دیا ہے۔ اسے ایمانداری سے کام لینا چاہیے تھا اور یہ حقیقت بتانی چاہیے تھی کہ اس کی بیٹی جن کے قبضے میں ہے۔ میرے مؤکل کو تب ہی بتایا گیا جب مسئلہ بڑھ گیا تھا۔ میری رائے میں عورت کو کوئی رعایت نہیں دی جانی چاہیے
عرب دنیا میں ایسے جنات کی کہانیاں بہت مشہور ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انسان یا جانور کا روپ دھارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پھر انسانوں کو مافوق الفطرت طریقے سے متاثر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
اگرچہ عدالت نے شوہر کو طلاق دینے کا حق دے دیا، لیکن اس نے اسے حکم دیا کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کو نان نفقہ کے طور پر 40,000 درہم ( اس وقت کے تقریباً 12 لاکھ پاکستانی روپے) ادا کرے۔
گلف نیوز نے لکھا تھا کہ بعد میں جب شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف دبئی کی دوسری عدالت میں اپیل کی گئی تو اس عدالت نے طلاق کے فیصلے کو برقرار رکھا لیکن شوہر کو رقم کی ادائیگی سے بری کردیا۔
مذکورہ اپیلٹ کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ خاتون نے جن والے کیس میں دیانتداری کا ثبوت نہیں دیا تھا اس لیے اسے نان نفقہ کا کوئی حق نہیں ہے۔