اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) انگلینڈ کے اسکولوں میں جنسی تعلیم کے نصاب پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکریٹری تعلیم گیلن کیگن کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو جنسی تعلیم سے محفوظ رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ کے خدشات درست ہیں کہ سکولوں میں جنسی تعلیم سے متعلق نامناسب اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔اس معاملے پر تنازع اس سال جنوری میں شروع ہوا جب چند والدین نے شکایت کی کہ پارک فیلڈ اسکول میں جو کچھ پڑھایا جا رہا ہے وہ ان کے عقیدے کے خلاف ہے۔
برمنگھم میں پرائمری سکول کے بچوں کے والدین گزشتہ چند ماہ سے مقامی سکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاجی تحریک کا مرکز جنسی کلاسز کا تعارف ہے، جسے بہت سے والدین چھوٹے بچوں کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔
والدین کی طرف سے اٹھایا جانے والا بنیادی اعتراض ان سکولوں میں متعارف کرائے جانے والے ہم جنس پرستی اور ٹرانسجینڈرزم کے بارے میں مواد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی آڑ میں ان کے چھوٹے بچوں کو ہم جنس پرستی سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بہت سے والدین نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنا بند کر دیا ہے اور اس تعلیمی پروگرام کو متعارف کرانے والے اساتذہ اور ہیڈ ٹیچرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔یہ سب ‘نو آؤٹ سائیڈرز پروجیکٹ سے شروع ہوا، جسے 2014 میں ایلم راک کے علاقے میں پارک فیلڈ اسکول کے اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر اینڈریو موفٹ نے متعارف کرایا تھا۔ یہ منصوبہ LGBT لوگوں کے حقوق کے بارے میں ہے۔