یہ بھی پڑھیں
نیند کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے
تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ اپنی نیند کے نمونوں کی باقاعدگی سے نگرانی کرتے ہیں ان کی حیاتیاتی عمر کم ہوتی ہے۔ تاہم، جو لوگ باقاعدگی سے نہیں سوتے تھے ان کی صحت زیادہ خراب تھی۔محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جسم کی اندرونی گھڑی میں خلل پڑنے سے جسم کے خلیات کی عمر بڑھ سکتی ہے اور عمر سے متعلقہ بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔عددی عمر دراصل ان سالوں کی تعداد ہے جو ہم رہتے ہیں جبکہ حیاتیاتی عمر سے مراد ہمارے خلیات اور بافتوں کی موجودہ حالت کے پیش نظر ان کی عمر ہوتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ حیاتیاتی عمر کو کسی شخص کی اچھی صحت اور قبل از وقت موت کے خطرے کے اشارے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ نیند حیاتیاتی عمر کو کیسے متاثر کرتی ہے۔مطالعہ میں، شرکاء چار سے سات دن تک سلیپ ٹریکرز پہن کر سوئے جو ان کی نیند کے دورانیے، نیند کے وقت کی تغیر اور بے قاعدگی کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرتے تھے۔ اس تحقیق میں چھٹی کے دنوں اور ہفتے کے باقی دنوں میں ان افراد کی نیند میں فرق کو بھی دیکھا گیا۔
مزیدپڑھیں
بے ترتیب نیند کے نقصان دہ بیکٹیریا سے تعلق کا انکشاف
حیاتیاتی عمر کا تعین کرنے کے لیے محققین نے جگر کی بیماری، گردے کی بیماری، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی علامات کے لیے شرکاء کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔جریدے سلیپ ہیلتھ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً دو تہائی لوگ ہر رات سات سے نو گھنٹے کے درمیان سوتے ہیں، جب کہ 16 فیصد نے سات گھنٹے سے کم اور 19 فیصد نے نو گھنٹے سے زیادہ نیند لی۔اوسطاً، شرکاء نے فی رات سونے کے وقت میں 60 منٹ کی تبدیلی دیکھی، جب کہ چھٹی والے دن وہ 78 منٹ زیادہ سوتے تھے۔